تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَائِظُونَ[55] وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَاذِرُونَ[56] فَأَخْرَجْنَاهُمْ مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ[57] وَكُنُوزٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ[58] كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا بَنِي إِسْرَائِيلَ[59]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ یہ ہمیں یقینا غصہ دلانے والے ہیں۔ [55] اور بے شک ہم یقینا سب چوکنے رہنے والے ہیں۔ [56] تو ہم نے انھیں باغوں اور چشموں سے نکال دیا۔ [57] اور خزانوں سے اور عمدہ جگہ سے۔ [58] ایسے ہی ہوا اور ہم نے ان کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا۔ [59]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اس پر یہ ہمیں سخت غضب ناک کر رہے ہیں [55] اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے [56] بالﺂخر ہم نےانہیں باغات سے اور چشموں سے [57] اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا [58] اسی طرح ہوا اور ہم نےان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا [59]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں [55] اور ہم سب باسازو سامان ہیں [56] تو ہم نے ان کو باغوں اور چشموں سے نکال دیا [57] اور خزانوں اور نفیس مکانات سے [58] (ان کے ساتھ ہم نے) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو کر دیا [59]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 55، 56، 57، 58، 59،

باب

محض ذلیل کمین اور قلیل لوگ ہیں ہر وقت ان سے ہمیں کوفت ہوتی رہتی ہے تکلیف پہنچتی رہتی ہے۔ اور پھر ہر وقت ہمیں ان کی طرف سے دغدغہ ہی لگا رہتا ہے یہ معنی «حَاذِرُوْنَ» کی قرأت پر ہیں سلف کی ایک جماعت نے اسے «حَذِرُوْنَ» بھی پڑھا ہے یعنی ہم ہتھیار بند ہیں۔ میں ارادہ کر چکا ہوں کہ اب انہیں ان کی سرکشی کا مزہ چکھا دوں۔ ان سب کو ایک ساتھ گھیر گھار کر گاجر مولی کی طرح کاٹ ڈال دوں۔ اللہ کی شان یہی بات اسی پر لوٹ پڑی اور وہ مع اپنی قوم اور لاؤ لشکر کے یہ یک وقت ہلاک ہوا۔ «لعنۃ اللہ علیہ وعلی من تبعہ» ۔

جناب باری کا ارشاد ہے کہ ” یہ لوگ اپنی طاقت اور اکثریت کے گھمنڈ پر بنی اسرائیل کے تعاقب میں انہیں نیست و نابود کرنے کے ارادے سے نکل کھڑے ہوئے اس بہانے ہم نے انہیں ان کے باغات چشموں نہروں خزانوں اور بارونق مکانوں سے خارج کیا اور جہنم واصل کیا۔ وہ اپنے بلند و بالا شوکت وشان والے محلات ہرے بھرے باغات جاری نہریں خزانے سلطنت ملک تخت و تاج جاہو مال سے چھوڑ کر بنی اسرائیل کے پیچھے مصر سے نکلے۔ اور ہم نے ان کی یہ تمام چیزیں بنی اسرائیل کو دلوادیں جو آج تک پست حال تھے ذلیل و نادار تھے۔ چونکہ ہمار ارادہ ہو چکا تھا کہ ہم ان کمزوروں کو ابھاریں اور ان گرے پڑے لوگوں کو برسر ترقی لائیں اور انہیں پیشوا اور وارث بنادیں اور ارادہ ہم نے پورا کیا “۔
6180



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.